آج کے اس تعلیم یافتہ دور میں جہاں عورتوں کو مردوں کےبرابر
حقوق دینے کے دعوے کیے جاتے ہیں جہاں ہمارے ملک میں اور مغربی ممالک میں
بھی کئی اینجیوز ہیں جو عورتوں پر ظلم اور تشدد کی روک تھام کےلیے اور عورتوں کو ان کے حقوق دینے کے لیے کوشاں ہیں لیکن ہمارے
اسلام مذہب نے تو عورتوں کو عزت و احترام کا وہ اعلی رتبہ دیا ہے جس کی
مثال ہی نہیں ملتی ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس کی بنیاد
رکھی اور ذاتی طور پر عمل کرکے دکھایا آپ نے بیواؤں سے نکاح کیا اور جب
آپ کی بیٹی محترمہ فاطمہ گھر میں داخل ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
خود بیٹی فاطمہ کا استقبال کرتے اور کھڑے ہوجاتے ہاتھ پر بوسہ لیتے پھر ان
کو اپنے ساتھ بٹھاتے ہم مسلمان اپنی دینی تعلیم کو ذہن میں رکھتے ہوئے
عورتوں پر ظلم کریں تو اس سے بڑی جہالت کیا ہوگی آجکل ایک خبر میڈیا پر
سرگرم ہے ایک شوبز کا ابھرتا ستارہ محسن حسن اور ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل
کا کہ وہ پسند کی شادی کے باوجود بھی تشدد کا شکار رہی ہیں حقیقت کیا ہے یہ
تو وہ دونوں خود بہتر جانتے ہیں یا اللہ اس کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں
اللہ تو خود قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے
رہو یہ تمہارے پاس اس
امانت ہیں چاہے بیوی ہو بیٹی ہو یا ایک
عظیم رشتہ ماں عورت کو حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیدا کیا ہے پسلی
چونکہ ٹیڑھی ہوتی ہے اس لیئےعورت میں بھی ٹیڑھے پن کی خاصیت موجود ہے
اور اس کے باوجود بھی وہ مرد کو بہت فائدہ پہنچاتی ہے اور وہ شخص بہت ہی
کوئی کم ظرف انسان ہوگا جو اتنی کم ظرفی دکھائے عورت کو سیدھا کردے ایک
ریموٹ کنٹرول کی طرح چلائے بیوی کو اس طرح کرنے کے لئے شوہر کو حد
درجے کی جہالت طلاق کا
طعنہ دینا شامل ہے لیکن ایسا کرنے سے مرد کی اپنی دین اور دنیا دونوں ہی برباد ہوگی عافیت اسی میں ہے کہ عورت کو خوش رکھے اتنا کہ جتنا اللہ اور اس کے رسول کا حکم ہے اور وہ راضی ہو جائیں
طعنہ دینا شامل ہے لیکن ایسا کرنے سے مرد کی اپنی دین اور دنیا دونوں ہی برباد ہوگی عافیت اسی میں ہے کہ عورت کو خوش رکھے اتنا کہ جتنا اللہ اور اس کے رسول کا حکم ہے اور وہ راضی ہو جائیں
0 Comments